جمعہ، 27 ستمبر، 2013

غزل از ڈاکٹر جاوید جمیل

غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل

کیسا ساماں کیسی منزل کیسی رہ کیسا سفر  
ہمسفر ہی جب نہیں ہے کیسے پھر ہوگا سفر
 
نفس_امّآرہ سے نفس_مطمئنه تک  کی رہ
آتشیں موسم زمیں پرخار اور تنہا سفر          

حسرت_دیدار ایسی فیصلہ کن تھی مری
لمحہ بھر میں ہو گیا اک عمر سا لمبا سفر

پہلے منزل سامنے تھی اب نظر سے دور ہے
جانے کیسے کیا ہوا کس موڑ پر بھٹکا سفر

ان چٹانوں میں کہاں یہ حوصلہ روکیں مجھے
کرتا ہوں جاوید میں بھی صورت دریا سفر


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Translate